پھونک دیا بجلی نے گلشن
دیکھ لیا انجام نشیمن
تیری نظر اور وہ رخِ روشن
ہوش میں آ دیوانہ مت بن
فکر مجھے آباد ہو گلشن
برق کی نظریں سوئے نشیمن
بعدِ فنا او عشق کے دشمن
تیری ٹھوکر میرا مدفن
باغ میں کوئی کیسے بچائے
لاکھ بلائیں ایک نشیمن
نا سمجھی کانٹوں کی دیکھی
چھوڑ دیا گلچیں کا دامن
قمر جلال آبادی