- Advertisement -

تُمھیں خبر ھی نہیں کیسے سر بچایا ھے

ایک غزل از نوشی گیلانی

تُمھیں خبر ھی نہیں کیسے سر بچایا ھے
عذاب جاں پہ سہا ھے تو گھر بچایا ھے

تمام عُمر تعلّق سے مُنحرف بھی رھے
تمام عُمر اِسی کو مگر بچایا ھے

بدن کو برف بناتی ھوئی فضا میں بھی
یہ مُعجزہ ھے کہ دستِ ھُنر بچایا ھے

سحرِ ھوئی تو مِرے گھر کو راکھ کرتا تھا
وہ اِک چراغ جسے رات بھر بچایا ھے

کُچھ ایسی صُورت حالات ھو گئی دل کو
جنوں کو ترک کیا اور ڈر بچایا ھے

یقینِ شہر ھُنر نے یقین موسم میں
بہت کٹھن تھا بچانا مگر بچایا ھے

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
شاہد ذکی کی ایک عمدہ غزل