- Advertisement -

کب مری حلقہِ وحشت سے رہائی ہوئی ہے

مبشر سعید کی ایک اردو غزل

کب مری حلقہِ وحشت سے رہائی ہوئی ہے
دل نے اِک اور بھی زنجیر بنائی ہوئی ہے

عشق میں جراتِ تفریق نہیں قیس کو بھی
تو نے کیوں دشت میں دیوار اٹھائی ہوئی ہے ؟

تیری صورت جو میں دیکھوں تو گماں ہوتا ہے
تو کوئی نظم ہے جو وجد میں آئی ہوئی ہے

اِک پری زاد کے یادوں مِیں چلے آنے سے
زندگی وصل کی بارش میں نہائی ہوئی ہے

سامنے بیٹھ کے دیکھا تھا اُسے رات کی رات
وہی رات آج بھی اعصاب پہ چھائی ہوئی ہے

آ کے دیکھو مری تنہائی کے صحرامیں سعید
ایک محفل ہے جو اب رنگ پہ آئی ہوئی ہے

مبشّر سعید

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
مبشر سعید کی ایک اردو غزل