تیری تصویر اگر بناتے ہم
تیرے بارے میں کیا بتاتے ہم
ڈھونڈنا ہے تجھے اندھیرے میں
اور دیا بھی نہیں بناتے ہم
آسمانوں کی سمت اُڑتے ہوئے
اپنی دھرتی کے گیت گاتے ہم
کوئی ایسا بھی راستہ ہوتا
زندگی کے قریب آتے ہم
اس گلی میں ترا مکان بھی تھا
کبھی ملتے تھے آتے جاتے ہم
تجدید قیصر