- Advertisement -

بات کڑوی ہو تو پھر بات بدل دیتا ہے

کلیم باسط کی ایک اردو غزل

بات کڑوی ہو تو پھر بات بدل دیتا ہے
وہ سمجھتا ہے کہ دنیا کا تقاضا کیا ہے

عین ممکن ہے سمندر کو مسخّر کر لوں
تین راتوں سے کوئی چاند نہیں ابھرا ہے

میں نے تصویر کے چہرے پہ سیاہی مل دی
جانتا تھا کہ وہ رنگوں کی زباں جانتا ہے

اپنے ڈھانچے کو میں خود توڑ کے پھر جوڑتا ہوں
اس طرح وقت بہت اچھا گزر جاتا ہے

ہائے افسوس ترے پاس کوئی خواب نہیں
اور اگر ہو بھی تو ہم اندھوں نے کیا کرنا ہے

کلیم باسط

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
کلیم باسط کی ایک اردو غزل