وہ جو لوگ اہل کمال تھے وہ کہاں گئے
وہ جو آپ اپنی مثال تھے وہ کہاں گئے
مرے دل میں رہ گئی صرف حیرت آئنہ
وہ جو نقش تھے خد و خال تھے وہ کہاں گئے
گری آسماں سے تو خاک خاک میں آ ملی
کبھی خاک میں پر و بال تھے وہ کہاں گئے
سر جاں یہ کیوں فقط ایک شام ٹھہر گئی
شب و روز تھے مہ و سال تھے وہ کہاں گئے
مرے ذہن کا یہ شجر اداس اداس ہے
وہ جو طائران خیال تھے وہ کہاں گئے
خورشید رضوی