اردو غزلیاتخورشید رضویشعر و شاعری

وہ جو لوگ اہل کمال تھے وہ کہاں گئے

خورشید رضوی کی ایک اردو غزل

وہ جو لوگ اہل کمال تھے وہ کہاں گئے

وہ جو آپ اپنی مثال تھے وہ کہاں گئے

مرے دل میں رہ گئی صرف حیرت آئنہ

وہ جو نقش تھے خد و خال تھے وہ کہاں گئے

گری آسماں سے تو خاک خاک میں آ ملی

کبھی خاک میں پر و بال تھے وہ کہاں گئے

سر جاں یہ کیوں فقط ایک شام ٹھہر گئی

شب و روز تھے مہ و سال تھے وہ کہاں گئے

مرے ذہن کا یہ شجر اداس اداس ہے

وہ جو طائران خیال تھے وہ کہاں گئے

خورشید رضوی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button