اردو غزلیاتشعر و شاعرینوشی گیلانی

منفرد سا کوئی پیدا وہ فن چاہتی ہے

ایک غزل از نوشی گیلانی

منفرد سا کوئی پیدا وہ فن چاہتی ہے
زندگی ایک نیاطرزِ سخن چاہتی ہے

رُوح کے بے سرو سامانی سے باہر آ کر
شاعری اپنے لیے ایک بدن چاہتی ہے

ہر طرف کتنے ہی پھُولوں کی بہاریں ہیں یہاں
پر طبیعتوُہیخوشبوےُ وطن چاہتی ہے

سانس لینے کو بس اِک تازہ ہَوا کا جھونکا
زندگی وہ کہاں سرو و سمن چاہتی ہے

دُور جا کر در و دیوار کی رونق سے کہیں
ایک خاموش سا اُجڑا ہُوا بن چاہتی ہے

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button