آپ کا سلاماردو نظمشعر و شاعریگلناز کوثر

مردہ کبوتر

گلناز کوثر کی ایک اردو نظم

اُونچی شاخوں سے اُلجھی ہوئی ڈور

کچھ مردہ تنکوں کے

اندھے سہارے پہ

لٹکا ہوا یہ کبوتر

خدا جانے کب سے

ہواؤں کے دھارے پہ

بہنے لگا ہے

ادھ کھلے پر میں جکڑی ہوئی

ڈور کا یہ سرا ہی

کبوتر کا اس پیڑ سے

آخری واسطہ ہے

پر یہ ننھی خمیدہ سی گردن جھکائے

بڑی بے نیازی سے بس

ڈولتا جا رہا ہے

نیچے جلتی ہوئی اِک سڑک پر

وہ ہنگام ہستی ہے جس کو بھی دیکھو

وہی اپنے پیروں کے چھالے چھپائے

پریشاں نگاہوں میں خوابوں کی

بے تابیوں کو سجائے

کسی اندھی منزل کی جانب

بڑھا جا رہا ہے

جو دیکھو تو سانسوں کا تاوان

خلق خدا پر کڑا ہے

بصد شکر معصوم، ننھے سے دل کو

قرار آ گیا ہے

گلناز کوثر

گلناز کوثر

اردو نظم میں ایک اور نام گلناز کوثر کا بھی ہے جنہوں نے نظم کے ذریعے فطرت اور انسان کے باطن کو ہم آہنگ کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ گلناز کوثر کا تعلق لاہور سے ہے تاہم پچھلے کچھ برس سے وہ برطانیہ میں مقیم ہیں، انہوں نے اردو اور انگریزی ادب میں ماسٹرز کرنے کے ساتھ ساتھ ایل ایل بی کی تعلیم بھی حاصل کی، البتہ وکیل کے طور پر پریکٹس کبھی نہیں کی۔ وہ نیشنل کالج آف آرٹس لاہور کے ریسرچ اینڈ پبلیکیشن ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ رہیں، علاوہ ازیں انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے عالمی ادب بھی پڑھایا۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ دو ہزار بارہ میں ’’خواب کی ہتھیلی پر‘‘ کے نام سے شائع ہوا اور ادبی حلقوں میں بہت مقبول ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button