- Advertisement -

لفظ بھی کوئی اس کا ساتھ نہ دیتا تھا

ایک اردو غزل از نوشی گیلانی

لفظ بھی کوئی اس کا ساتھ نہ دیتا تھا
جیسے کوئی وصل کی رات کا قصہ تھا

بستی کے اس پار کہیں پر رات ڈھلے
لمبی چیخ کے بعد کوئی سناٹا تھا

جس کو اپنا گھر سمجھے تھے وہ تو محض
دیواریں تھیں اور ان میں دروازہ تھا

ہم نے اسے بھی لفظوں میں زنجیر کیا
بادل جیسا جو آوارہ پھرتا تھا

منزل کو سر کرنے والے لوگوں نے
رستوں کا بھی ہر اندیشہ دیکھا تھا

کیسے دن ہیں اس کا چہرہ دیکھ کے ہم
سوچ رہے ہیں پہلے کہاں پہ دیکھا تھا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
منزّہ سیّد کی ایک اردو  نعت شریفﷺ