اردو غزلیاتشعر و شاعرینوشی گیلانی

لفظ بھی کوئی اس کا ساتھ نہ دیتا تھا

ایک اردو غزل از نوشی گیلانی

لفظ بھی کوئی اس کا ساتھ نہ دیتا تھا
جیسے کوئی وصل کی رات کا قصہ تھا

بستی کے اس پار کہیں پر رات ڈھلے
لمبی چیخ کے بعد کوئی سناٹا تھا

جس کو اپنا گھر سمجھے تھے وہ تو محض
دیواریں تھیں اور ان میں دروازہ تھا

ہم نے اسے بھی لفظوں میں زنجیر کیا
بادل جیسا جو آوارہ پھرتا تھا

منزل کو سر کرنے والے لوگوں نے
رستوں کا بھی ہر اندیشہ دیکھا تھا

کیسے دن ہیں اس کا چہرہ دیکھ کے ہم
سوچ رہے ہیں پہلے کہاں پہ دیکھا تھا

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button