- Advertisement -

وہ نظر آئنہ فطرت ہی سہی

اقی صدیقی کی ایک اردو غزل

وہ نظر آئنہ فطرت ہی سہی
مجھے حیرت ہے تو حیرت ہی سہی

زندگی داغ محبت ہی سہی
آپ سے دور کی نسبت ہی سہی

تم نہ چاہو تو نہیں کٹ سکتی
ایک لمحے کی مسافت ہی سہی

دل محبت کی ادا چاہتا ہے
ایک آنسو دم رخصت ہی سہی

آب حیواں بھی نہیں مجھ پہ حرام
زہر کی مجھ کو ضرورت ہی سہی

اپنی تقدیر میں سناٹا ہے
ایک ہنگامے کی حسرت ہی سہی

اس قدر شور طرب کیا معنی
جاگنے کی مجھے عادت ہی سہی

بزم رنداں سے تعلق کیسا
آپ کی میز پہ شربت ہی سہی

حد منزل ہے مقرر باقیؔ
رہرو شوق کو عجلت ہی سہی

باقی صدیقی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل