آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریمنزہ سحر

نہ ڈھولکی سے نہ ہی تالیوں سے

منزہ سحر کی ایک اردو غزل

نہ ڈھولکی سے نہ ہی تالیوں سے جاتا ہے
اداسیوں کا اثر قہقہوں سے جاتا ہے

جلا رہے ہو مرا دل مگر یہ دھیان رہے
جلے ہوئے کا نشاں مشکلوں سے جاتا ہے

بجا ہے مشورہ لیکن بتاؤ کیسے ہنسوں؟
یہ دل کا درد ہے، جو آنسوؤں سے جاتا ہے

بھرے جہان میں اب دل کہیں نہیں لگتا
ترا خیال کہاں دھڑکنوں سے جاتا ہے۔

ہے انتظار کا عالم جہاں منزہ سحر
ہر ایک پل کو گنا، آہٹوں سے جاتا ہے۔

منزہ سحر

منزہ سحر

لاہور، پاکستان - شاعرہ، مترجم اور تبصرہ نگار اردو، انگریزی، پنجابی دو شعری مجموعے 1."روشنی" اور 2. "خوبصورت" 3.ایک عدد اردو سفرنامے کا انگریزی ترجمہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button