- Advertisement -

کچھ بھی ہو ، خوئے یار سے ہٹنے کی خو نہ ہو

سعود عثمانی کی ایک اردو غزل

کچھ بھی ہو ، خوئے یار سے ہٹنے کی خو نہ ہو

یارب وہ مدح و نعت ہو جس میں غُلو نہ ہو

مضمون آفرینی و نکتہ سرائی میں

ایسا نہ ہو کہ چہرہ ٔ حق سرخرو نہ ہو

میری سپہ مجھی پہ نہ تلوار سونت لے

میرا لکھا ہوا کہیں میرا عدو نہ ہو

بیکار ہی نہ جائیں سخن کی ریاضتیں

جیسے کوئی نماز پڑھے اور وضو نہ ہو

جیسے کسی نے اپنی عبادت کے زعم میں

نیت تو باندھ رکھی ہو ، رخ قبلہ رُو نہ ہو

ایسا نہ ہو کہ اہلِ محبت کے نام پر

جو لفظ ہو وہ کذب و ریا کا نمونہ ہو

اے صدقِ عشق زاد مرے سچ کی لاج رکھ

یہ آبِ آئنہ کبھی بے آبرو نہ ہو

اے عشق سینہ سوز مرے د ل سے دل ملا

اور یوں کہ بس کلام ہو اور گفتگو نہ ہو

تجھ پر اگر میں شعر لکھوں تجھ کو بھول کر

تا عمر میری آنکھ مرے روبرو نہ ہو

میں خاک ڈالتا ہو ں زر و سیمِ حرف پر

اے یار بے مثال اگر ان میں تُو نہ ہو

مقبولِ اہلِ بیتِ محبت رہوں سعود

دنیا کی داد چاہے مرے چار سُو نہ ہو

سعود عثمانی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
سعود عثمانی کی ایک اردو غزل