- Advertisement -

درد ہمدرد سے پیارا تو نہیں ہوسکتا

ایک غزل از سلمی سید

درد ہمدرد سے پیارا تو نہیں ہوسکتا
آپ کے ساتھ گزارہ تو نہیں ہوسکتا

آپ دل کش ہیں دل فریب بھی ہیں
دیکھئے عشق دوبارہ تو نہیں ہوسکتا

یا تو آغازِ سفر میں ہی پلٹ جانا تھا
بیچ دریا میں کنارہ تو نہیں ہو سکتا

مالکِ کُل کو بنایا گیا تھا ان میں گواہ
ایسی قسموں کا کفارہ تو نہیں ہوسکتا

اپنی تنہائی کو رنگین بنانے کے لئے
اس کا نقصان گوارہ تو نہیں ہو سکتا
سلمیٰ سید

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
حمید قیصر کا ایک افسانہ