آپ کا سلاماردو نظمروبینہ فیصلشعر و شاعری

میری ڈائری کا بوجھ

روبینہ فیصل کی ایک اردو نظم

میری ڈائری کا بوجھ

تمہاری سفری گٹھریوں کا سارا بوجھ
آنے کے سب رنگین پتوں میں ڈھکے مناظر
اور جاتے ہوئے موسم کے سب بے رنگ نصاب
صفحہ صفحہ یاد ہیں۔۔۔

صفحہ صفحہ اس ڈائری میں قید ہیں
بدلی محبت کے چہرے سے رِستے
خون کے سب قطرے ہیں کہ اس ڈائری میں قید ہیں،

سب آنسو ہیں کہ لفظوں کی صورت سمندر بنے کھڑے ہیں
آہیں ہیں کہ جزیروں کی شکل ورق ورق پھیلی ہیں
یادیں ہیں کہ ڈھیروں ڈھیر راکھ بنی کھڑی ہیں،
صدیوں کے ر تجگے ہیں کہ نقطوں میں جاگ رہے ہیں
پردہ ہٹتے ہی صبح کی پہلی کرنیں ہیں کہ تمہاری تصویریں
جو اب ان سطروں میں چمک رہی ہیں
میری کچلی ہوئی اَنا کی بوسیدہ لاش کی بُو
اور ذات کی تذلیل کی پوری داستان
اسی ڈائری میں میلوں میل پھیلی ہو ئی ہے۔۔

یہ آنسوؤں سے بھیگی ،فرقت میں دبی ڈائری کا بوجھ
سنا ہے بھیگی چیزوں کا بوجھ زیادہ بڑھ جا تا ہے
روزقیامت ۔۔۔۔میں نہیں۔۔۔یہ بھیگا ہوا بوجھ تم اٹھاؤ گے
لاکھوں لفظوں کی ساری لاشیں تمہی ڈھوو گے

یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ ۔۔
وہاں تمہاری دنیا نہیں ہوگی جہاں جھوٹ کے قلی
آکر تمہارا بوجھ اٹھا لیں گے
وہ میری دنیا ہو گی جہاں صرف سچ
کا وزن ایک تتلی برابر ہو گا
وہ تتلی جس کے سارے رنگ تم لے کے بھاگ گئے تھے
اس کا سامنا بھی کرنا ۔۔۔۔۔
میری ڈائری کا بوجھ بھی اٹھانا
اس دنیا کے سارے کھیل تمہارے
اُس دنیا کے سارے رنگ میرے!

روبینہ فیصل

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button