روبینہ فیصل

روبینہ فیصل کینڈا میں مقیم اردو مصنفہ ہیں ۔ ان کے کالم کئی سالوں سے نوائے وقت کی زینت بنتے رہے ہیں ۔روبینہ کے افسانوں کی دو کتابیں منظر عام پر آچُکی ہیں ۔ پہلی کتاب “خواب سے لپٹی کہانیاں “ کو پاکستان کا خالد احمد ایوارڈ مل چکا ہے ۔دوسری کتاب “ گمشدہ سائے “ میں اصغر ندیم سید،حمید شاہد اور امجد اسلام امجد نے ان کے افسانوں کو دلچسپ اور قابل تعریف کہا ہے ۔ان کی پہلی کتاب ان کے کالموں کا مجموعہ “ روٹی کھاتی مورتیاں “ کے نام سے 2010 میں شائع ہوا تھا ۔ 2018 میں ان کا نثری نظموں کا مجموعہ “ایسا ضروری تو نہیں “ منظر عام پر آیا اور کافی پسند کیا گیا ۔
اردو کی معروف ادیبہ، شاعرہ، کالم نگار، افسانہ نگار ، بینکار اور اینکر پرسن روبینہ فیصل گزشتہ 20 سال سے کینڈا میں ہیں ۔ ان کے کالم کئی برسوں سے روزنامہ نوائے وقت کی زینت بنتے رہے ہیں ۔روبینہ کے افسانوں کی دو کتابیں منظر عام پر آچُکی ہیں ۔ پہلی کتاب “خواب سے لپٹی کہانیاں “ کو پاکستان کا خالد احمد ایوارڈ مل چکا ہے ۔دوسری کتاب “ گمشدہ سائے “ میں اصغر ندیم سید،حمید شاہد اور امجد اسلام امجد نے ان کے افسانوں کو دلچسپ اور قابل تعریف کہا ہے ۔ان کی پہلی کتاب ان کے کالموں کا مجموعہ “ روٹی کھاتی مورتیاں “ کے نام سے 2010 میں شائع ہوا تھا ۔ 2018 میں ان کا نثری نظموں کا مجموعہ “ایسا ضروری تو نہیں “ منظر عام پر آیا اور کافی پسند کیا گیا اور حال ہی میں ان کی ایک اور کتاب ” نا رسائی” شائع ہو چکی ہے۔ روبینہ فیصل نے” دستک” کے نام سے ٹی وی ٹاک شو بھی کئےہیں ۔ ان کی تحریروں اور ٹاک شو کا موضوع ساؤتھ ایشئین مہاجرین کے تاریخی ،سماجی،ثقافتی اور مذہبی مسائل ہوتے ہیں ۔ روبینہ فیصل کا انداز تحریر اچھوتا اور دلچسپ ہوتا ہے ۔سیدھے سادگی انداز میں گہری باتیں لکھنا ان کا طرہ امتیاز ہے ۔روبینہ فیصل اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ کینڈا میں بیس سال سے مقیم ہیں۔

Back to top button