آپ کا سلاماردو شاعریاردو نظمشازیہ اکبر

سمندر چُپ نہیں رہتے

شازیہ اکبر کی اردو نطم

سمندر چُپ نہیں رہتے

اگر ساکت کبھی دیکھو
لبوں کی تُرش لہروں کو
اگر اس کے بھرے سینے کے
زیرو بم سُکوں میں ہوں
اگر اس کا حسیں چہرہ
کسی دم بے تاثر ہو
کبھی دِکھتا جو ساکت ہو
اگر یہ چاند کا چہرہ
نگاہوں میں سمونے کی
سعی کرتا نظر آئے
(لپک کر چھونا بھی چاہے)
ترا پھینکا کوئی پتھر
اگر چُپ چاپ سہہ جائے
تری ننھی سے آنکھوں میں
وجودِ بیکراں اُس کا
کسی لمحے سمٹ جائے
یہ اپنی ذات میں لے کر
خموشی کے نشانوں کو
حقیقت اور فسانوں کو
تجھے ٹک گھورتا جائے
نہ تیرے کرب کو سمجھے
نہ اپنا درد کہہ پائے
یونہی گم سم نظر آئے
تو اے ہمدم سمجھ لینا
وجودِ ذات میں اُس کے
کوئی طوفان پلتا ہے
کسی کی کشمکش میں یہ
لبوں کو بھینچ بیٹھا ہے
کبھی یہ لب ہِلائے گا
تلاطم بھی دکھائے گا
کسی لمحے تمہارے سامنے
ہلچل مچائے گا
بہت دھومیں مچائے گا
بڑھا کر اپنی بانہوں کو
تجھے خود میں سمیٹے گا
کسی نادیدہ دُنیا میں
بہا کر لے چلے گا ایک لمحے میں
تجھے پھر اپنے سینے کی
یہ گہرائی دکھائے گا
مجھے پہروں رُلائے گا

شازیہ اکبر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button