- Advertisement -

پیوست اپنے دل میں تب خار دیکھتا ہوں

ڈاکٹر الیاس عاجز کی ایک غزل

پیوست اپنے دل میں تب خار دیکھتا ہوں
دشمن کی صف میں اپنےجب یار دیکھتا ہوں

نیلام ہو چکے ہیں تیر و کمان اپنے
دستِ عُدُو میں اپنی تلوار دیکھتا ہوں

دن رات اُگ رہی ہیں فصلیں سَروں کی لیکن
انسان سے میں خالی سنسار دیکھتا ہوں

بے چینیاں ہیں پھیلیں لشکر کی خیر مولا
اپنی صفوں میں گُھستے غدار دیکھتا ہوں

بنیاد ہل چکی ہے انصاف کی وطن میں
منصف کے سر سے گرتی دستار دیکھتا ہوں

کپڑا مکان روٹی سب کو نہیں میسر
اپنے وطن سے دیگر اُس پار دیکھتا ہوں

ہر سال چہرے بدلے ہیں قسمت نہیں ہے بدلی
عاجز تماش بینی ہر بار دیکھتا ہوں

ڈاکٹرمحمدالیاس عاجز

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
آسناتھ کنول کی ایک اردو نظم