اردو شاعریاردو غزلیاتجلیل عالی

یہ شب و روز جو اک بے کلی رکھی ہوئی ہے

ایک اردو غزل از جلیل عالی

یہ شب و روز جو اک بے کلی رکھی ہوئی ہے

جانے کس حسن کی دیوانگی رکھی ہوئی ہے

وہ جو اک موج محبت ترے رخ پر جھلکی

آنکھ میں آج بھی اس کی نمی رکھی ہوئی ہے

وقت دیتا ہے جو پہچان تو یہ دیکھتا ہے

کس نے کس درد میں دل کی خوشی رکھی ہوئی ہے

آتی رہتی ہیں عجب عکس و صدا کی لہریں

میرے حصے کی کہیں شاعری رکھی ہوئی ہے

دشت کی چپ سے ابھرتی ہیں صدائیں کیا کیا

بحر کے شور میں کیا خامشی رکھی ہوئی ہے

کوئی دھن ہے پس اظہار سفر میں جس نے

میری غزلوں کی فضا اور سی رکھی ہوئی ہے

کم کہا اور سجھایا ہے زیادہ عالؔی

ایک اک سطر میں اک ان کہی رکھی ہوئی ہے

 

جلیل عالی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button