جلیل عالی
جلیل عالی پاکستان کے ادبی و شعری افق پر ایک نمایاں نام ہیں جنہوں نے ایک عمر شعر و ادب کی آبیاری کی- شاعر، ادیب، نقاد، افسانہ نگار، استاد، ماہرِ تعلیم اور سوشیالوجسٹ، جلیل عالی 12 مئی 1945 کو انڈیا کے شہر امرتسر کے علاقہ ویروکے میں پیدا ہوئے- جلیل عالی کے خاندان نے قیامِ پاکستان 1947 کے وقت پاکستان ہجرت کی- ان کے والد چودھری فتح محمد امرتسر کے مضافاتی گاؤں ویروکے سے تعلق رکھتے تھے اور مسلم لیگ ضلع امرتسر کے وائس پریذیڈنٹ تھے- قیامِ پاکستان کے وقت سب سے آخر میں گاؤں چھوڑنے والے چودھری فتح محمد ہجرت کے بعد کچھ عرصہ لاہور کیمپ میں رہے اور پھر چھچھر والی، گوجرانوالہ چلے گئے- دو سال بعد ایک عزیز کی کوشش اور خواہش پر کوٹ رادھا کشن، ضلع قصور منتقل ہو گئے- یہیں پر انھیں بھارت میں چھوڑی زمین کے بدلے اراضی دی گئی اور انہوں نے ایک آئس فیکٹری میں شراکت داری بھی کی- ان کا انتقال 1979 میں ہوا-
-
جو طوق اپنا بدلوایا گیا ہے
ایک اردو غزل از جلیل عالی
-
گزر گیا جو مرے دل پہ سانحہ بن کر
ایک اردو غزل از جلیل عالی
-
موڑ موڑ گھبرایا گام گام دہلا میں
ایک اردو غزل از جلیل عالی
-
پھر ایک داغ چراغ سفر بناتے ہوئے
ایک اردو غزل از جلیل عالی
-
راستہ سوچتے رہنے سے کدھر بنتا ہے
ایک اردو غزل از جلیل عالی
-
شاخ بے نمو پر بھی عکس گل جواں رکھنا
ایک اردو غزل از جلیل عالی
-
سلگ اٹھی ہے کوئی آگ سی ہواؤں میں
ایک اردو غزل از جلیل عالی
-
اسے دل سے بھلا دینا ضروری ہو گیا ہے
ایک اردو غزل از جلیل عالی
-
یہ شب و روز جو اک بے کلی رکھی ہوئی ہے
ایک اردو غزل از جلیل عالی
-
زندگی زندہ ہے لیکن کسی دم ساز کے ساتھ
ایک اردو غزل از جلیل عالی
-
دل آباد کہاں رہ پائے
ایک اردو غزل از جلیل عالی