- Advertisement -

دل کے نالوں سے جگر دکھنے لگ

داغ دہلوی کی اردو غزل

دل کے نالوں سے جگر دکھنے لگا
یاں تلک روئے کہ سر دکھنے لگا
دور تھی از بسکہ راہِ انتظار
تھک کے ہر پائے نظر دکھنے لگا
روتے روتے چشم کا ہر گوشہ یاں
تجھ بن اے نور بصر دکھنے لگا
درد یہ ہے ہاتھ اگر رکھا ادھر
واں سے تب سرکا ادہار دکھنے لگا
مت کراہ انشا نہ کر افشائے راز
دل کو دکھنے دے اگر دکھنے لگا

داغ دہلوی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
داغ دہلوی کی اردو غزل