- Advertisement -

نصاب تدریس

عابد خان لودھی کا ایک اردو کالم

نصاب تدریس
فرمان باری تعالیٰ علم حاصل کرنا ہر مسلمان عورت اور مرد پر فرض ہے۔ لازم ہو گیا کہ ہر مسلمان مرد اور عورت علم حاصل کرے۔ ہم آج تک پاکستان میں تعلیمی نصاب کسی بھی لحاظ سے نہیں لا سکے۔ غلامانہ ذہنیت نے پیسوں یا بیرونی امداد کی حاطر کسی قسم کا ملکی سطح پر جامع نصاب تعلیم نہیں دیا۔ اس کے برعکس جس ملک سے امداد آئی ساتھ ہی ہمیں ہدائیات بھی مل گئیں کہ کیسا نظام ہو گا۔ مثلاًامریکی امداد آئی تو امریکا نے جہادی نظام لاگو کرنے کو کہہ دیا اس وقت امریکی مفادات جہاد میں تھے۔تو ہم نے پوری دنیا سے لوگوں کو اکٹھا کیا اور مجاہدین کا نام دے کر انہیں لڑوا دیا۔ کچھ عرصہ گذرا روس افغانستان سے چلا گیا۔

امریکی مفادات ختم ہو گئے۔ تو وہ سارا ملبہ پاکستان کے ذمے چھوڑ کر چلا گیا۔ جس میں غیر مستحکم افغان گورنمنٹ اور 35 لاکھ مہاجرین۔ جن کی وجہ سے پاکستان کی صورتِ حال بھی کئی سال خراب رہی۔ اس کے بعد مجاہدین نے آذاد ی کا راستہ اختیار کر لیا اور امریکا کو خدشہ ہونے لگا مجاہدین ان کی طرف رخ نہ کر لیں۔ تو پھر انہیں ختم کرنے کا پروگرام شروع کیا گیا۔ پھر ایک دفعہ پاکستان میں اپنی مرضی کی حکومت قائیم کروائی گئی۔ اور مجاہدین کو دہشت گرد قرار دے کر انہیں ختم کروانے کے منصوبوں پر عمل درآمد شروع کروا دیا۔ ان کی طرف سے بھی انتہائی شدیدرد عمل ہوا جس کی وجہ سے پاکستان کو بھی شدید نقصان اٹھانا پڑا۔

72ہزار کے قریب پاکستانی شہری اور 7ہزار کے قریب سیکیورٹی اہل کا رنشانہ بنے۔ کبھی USAID پروگرام اور کبھی DANISHپروگرام اہل اقتدار کو خوش کے ناخن لینے چاہئیں۔ اور اپنا نصاب تعلیم پاکستان کی اساس کے مطابق بنانا چائیے۔ آجکل انگلش میڈیم سکولوں میں کلمہ طیبہ بھی انگریزی میں پڑھا رہے ہیں۔ملکوں کی ترقی میں زبان کا بہت ہی عمل دخل ہوتا ہے۔ جن ملکوں نے ترقی کی ہے۔ کسی ملک نے انگریزی کو لازمی قرار نہیں دیا ہوا۔ ہر ملک نے قومی زبان میں ترقی کی ہے۔ انگریزی صرف برصغیر یا چند غلام ملکوں کی زبان رہ گئی ہے۔ جن میں پاکستان کی غلامانہ ذہنیت بھی شامل ہے۔ تمام نصاب تعلیم اردو میں ہونا چاہیئے۔اور انگلش آپشن ہونی چاہیئے جس کی ضرورت ہو وہ پڑھے۔ دوسروں پر یہ لازمی نہیں۔ جس طرح تمام یورپ اور دنیا کے مختلف ممالک میں رائج ہے۔ اس سے ہمارے ملک میں تعلیمی معیار تقریباً 100فی صد بڑھ جائے گا۔

کیوں کہ میرے مشاہدے میں ہے کہ ہمارے بچے انگریزی کی وجہ سے سکول چھوڑ جاتے ہیں یہ بہت بڑا المیہ ہے۔ روزانہ صبح سکول جاتے بچوں کو دیکھتے ہیں بچے کا 7 کلو اور بستے کا وزن 12کلو۔ اور بستہ بچوں کی ماؤں نے اٹھایا ہو تا ہے۔ اور یہ اہل دانش کے لئے سوچنے کا مقام ہے اور جو نصاب بچے پڑھے ہیں ان میں کسی قسم کی کوئی اخلاقی تربیت نہیں ہوتی۔ سوائے مہنگے سکول اور کردار سے عاری ماحول۔ نرسری سے پانچ کلاس تک چند کتابیں جن میں اخلاقیات۔ ٹریفک کے قوانیں۔ اور اسلام کی دینی اساس۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ہم بچوں کو سائنس وغیرہ پڑھانا بہتر سمجھتے ہیں۔ قران پاک سب سے بنیادی سائنس کی کتاب ہے۔ جن مضامین مین تحقیقی پہلو ہوں انہیں سائنس کہتے ہیں۔ قران پاک علامات کی اور تحقیق کی کتاب ہے۔ بہت بڑی بڑی سائنسی نشانیاں قران پاک میں بتائی گئی ہیں۔ یعنی جبریل ؑآئے رسول اللہ ﷺ کا دل سینے سے نکالا اور دوبارہ اس کو واپس لگا دیا۔آج اسی نشانی کی وجہ سے دل کے آپریشن عمل میں آئے۔ دو دریا ن کا پانی دو رنگوں میں ہے جو اپنا رستہ اختیار کئے ہوئے ہیں اور آپس میں نہیں ملتے۔ آج کی جدید سائنس ابھی تک اس کی وجہ معلوم نہیں کر سکی۔

شہاب ثاقب زمیں اندر خزانے آسمانوں کا علم سب قران پاک میں موجود ہے۔ اہل علم و دانش کو چاہیئے کہ نصاب بناتے وقت پاکستان کی بنیادی اساس مو مد نظر رکھ کر بنانا چاہیئے۔ تمام سکولوں اور کالجوں کا نصاب ایک جیسا ہو نا چاہیئے۔ ایک اور اہم بات کہ امتخانات کی ڈیٹ شیٹ بناتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیئے۔ کہ جمعہ کے روز امتخان کی چھٹی ہو تاطالب علم جمعہ ادا کر سکیں۔ دوسری بات یہ کہ امتخانی سنٹر ایسے ہونے چاہیئں کہ طالب علم آسانی سے پہنچ سکیں۔ ایک دوست ملے انہوں نے بتا یا کے میری بچی کا سنٹر گھر سے تقریباً 10 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہ سوچنے کا مقام ہے۔ اور رکشے والا 500.00 روپیہ کرایہ مانگتا ہے۔ براہ کرم غور طلب بات ہے۔

عابد خان لودھی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
لیاقت علی عاصم کی ایک اردو غزل