اردو شاعریاردو غزلیاتجاوید اختر

ذرا موسم تو بدلا ہے

ایک اردو غزل از جاوید اختر

ذرا موسم تو بدلا ہے مگر پیڑوں کی شاخوں پر نئے پتوں کے آنے میں ابھی کچھ دن لگیں گے

بہت سے زرد چہروں پر غبار غم ہے کم بے شک پر ان کو مسکرانے میں ابھی کچھ دن لگیں گے

کبھی ہم کو یقیں تھا زعم تھا دنیا ہماری جو مخالف ہے تو ہو جائے مگر تم مہرباں ہو

ہمیں یہ بات ویسے یاد تو اب کیا ہے لیکن ہاں اسے یکسر بھلانے میں ابھی کچھ دن لگیں گے

جہاں اتنے مصائب ہوں جہاں اتنی پریشانی کسی کا بے وفا ہونا ہے کوئی سانحہ کیا

بہت معقول ہے یہ بات لیکن اس حقیقت تک دل ناداں کو لانے میں ابھی کچھ دن لگیں گے

کوئی ٹوٹے ہوئے شیشے لئے افسردہ و مغموم کب تک یوں گزارے بے طلب بے آرزو دن

تو ان خوابوں کی کرچیں ہم نے پلکوں سے جھٹک دیں پر نئے ارماں سجانے میں ابھی کچھ دن لگیں گے

توہم کی سیہ شب کو کرن سے چاک کر کے آگہی ہر ایک آنگن میں نیا سورج اتارے

مگر افسوس یہ سچ ہے وہ شب تھی اور یہ سورج ہے یہ سب کو مان جانے میں ابھی کچھ دن لگیں گے

پرانی منزلوں کا شوق تو کس کو ہے باقی اب نئی ہیں منزلیں ہیں سب کے دل میں جن کے ارماں

بنا لینا نئی منزل نہ تھا مشکل مگر اے دل نئے رستے بنانے میں ابھی کچھ دن لگیں گے

اندھیرے ڈھل گئے روشن ہوئے منظر زمیں جاگی فلک جاگا تو جیسے جاگ اٹھی زندگانی

مگر کچھ یاد ماضی اوڑھ کے سوئے ہوئے لوگوں کو لگتا ہے جگانے میں ابھی کچھ دن لگیں گے

جاوید اختر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button