اردو غزلیاتبینا گوئندیشعر و شاعری

جو مہکا رہے تیری یاد سہانی میں

بینا گوئندی کی ایک اردو غزل

جو مہکا رہے تیری یاد سہانی میں

ایسی خوشبو کہاں ہے رات کی رانی میں

ابھرا تھا آنکھوں میں ایک سنہرا خواب

جاتے جاتے دے گیا زخم نشانی میں

رات گئے تک یوں ہی تنہا ساحل پر

گھومتے رہنا پاؤں پاؤں پانی میں

اترا جو اس دل میں قافلہ الفت کا

کیسی کیسی غزلیں ہوئیں روانی میں

کیوں بے رنگ کیا ہے میری اوڑھنی کو

تیرے غم کی دھوپ نے بھری جوانی میں

کب سے اپنا بچپن ڈھونڈھتی پھرتی ہے

بیناؔ تیری بکھری ہوئی کہانی میں

بینا گوئندی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button