آپ کا سلاماردو غزلیاتجواد شیخشعر و شاعری

کیسی آسودگی جب تلک مر نہیں دیکھتے

جواد شیخ کی ایک اردو غزل

کیسی آسودگی جب تلک مر نہیں دیکھتے
جن کے پیش ِنظر عشق ہو ، سر نہیں دیکھتے

جیسے میں دیکھتا ہوں جو مجھ کو دکھائی نہ دے
آپ کیوں اپنے من چاہے منظر نہیں دیکھتے

اور تو ایسی کوئی شکایت نہیں ہے مگر
آپ میری جگہ خود کو رکھ کر نہیں دیکھتے

اور یہ اک طرح کا ہم ایسوں پہ احسان ہے
دیکھنے والی شے لوگ اکثر نہیں دیکھتے

میں نہیں دیکھتا کیونکہ میری الگ بات ہے
لوگ کس منہ سے اُس کو مکرّر نہیں دیکھتے

دیکھنا ، دیکھ سکنے کے باعث مرا فرض ہے
اور پھر اِس لیے بھی کہ دیگر نہیں دیکھتے

فرض تھوڑی ہے بندے کو ہر بات کا علم ہو
کیا بتائیں کہ ہم کیوں میسّر نہیں دیکھتے

ہم کو جواد سمجھانے والا بھی کوئی نہیں
کچھ بھی کرتے ہوئے اپنی چادر نہیں دیکھتے

جواد شیخ

جواد شیخ

نام ۔۔۔۔ شیخ جواد حسین قلمی نام ۔۔۔۔ جواد شیخ ولدیت ۔۔۔ شیخ اعجاز حسین تاریخ پیدائش ۔۔۔ 26 مئی انیس سو پچاسی مقام پیدائش ۔۔۔۔۔ بھلوال ، ضلع سرگودھا تعلیم ۔۔۔۔ ایم اے اردو ادب تصنیف ۔۔۔۔ کوئی کوئی بات 2016

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button