آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریفیضان ہاشمی

اپنے بدن کی جھونپڑی میں، دل اکیلا تھا بہت

فیضان ہاشمی کی ایک اردو غزل

اپنے بدن کی جھونپڑی میں، دل اکیلا تھا بہت
باہر تو روشن تھادیا ,اندر اندھیرا تھا بہت

بس اک ایموجی بھیج کر، خاموش ہو جاتی تھی وہ
اک لفظ لکھنا تھا مجھے اس بیچ کہنا تھا بہت

کیفے کے رش میں ہی سہی ، مجھ سے مخاطب تو ہوئی
میں نے بھی رستہ دے دیا، حالانکہ رستہ تھا بہت

کھلتے تھے سارے واہمے ،جڑتے تھے سارے واقعات
ہر عشق کے آغاز پر ،اک خواب آتا تھا بہت

اس بالکونی پر کوئی، آتا تھا اکثر رات کو
چہرہ نظر آتا نہ تھا پر دل دھڑکتا تھا بہت

اک پارٹی میں سینکڑوں آنکھوں سے ہم گھائل ہوئے
باقی تو سارے بھر گئے اک زخم گہرا تھا بہت

چوبیس گھنٹے بعد بھی سو کر نہ اُٹھ پاتے تھے ہم
یعنی گھڑی میں وقت بھی اس کے علاوہ تھا بہت

میں چاہتا تو تھا یہی اس شام اسکو چوم لوں
چاہا تھا کر پایا نہیں جبکہ ارادہ تھا بہت

تنہا نکل پڑتے تھے ہم ،ان خواب گاہوں کی طرف
جن میں اداسی تھی بہت، جن میں اندھیرا تھا بہت

فیضان ہاشمی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button