آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریفہیم شناس کاظمی

دل و نگاہ میں اس کو اگر نہیں رہنا

فہیم شناس کاظمی کی ایک اردو غزل

دل و نگاہ میں اس کو اگر نہیں رہنا

شناسؔ مجھ کو بھی پھر در بدر نہیں رہنا

اگر میں آؤں گا صدیوں کی عمر لاؤں گا

کہ تیرے پاس مجھے مختصر نہیں رہنا

یہ کائنات مری انگلیوں پہ ناچتی ہے

مجھے ستاروں کے زیر اثر نہیں رہنا

میں جانتا ہوں مگر دل کو کون سمجھائے

شناسؔ اس کو مرا ہم سفر نہیں رہنا

فہیم شناس کاظمی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button