تیری آنکھیں
تیری سندر آنکھیں مجھ کو
تجھ سے پہلے راز بتائیں
تیرے جذبے لب بھی نہ کھولیں
اور یہ آنکھیں بولتی جائیں
تیرا لمس ابھی سویا ہے
لیکن میں مدہوش ہوئی ہوں
تیری بانہوں سے بھی پہلے
تیری آنکھیں گھیرتی جائیں
سندر سندر اجلی اجلی
روشن اور نشیلی آنکھیں
مجھ پہ اٹھیں تو ایسا لاگے
قلب و جاں سے گزرتی جائیں
سارے سورج، چاند ستارے
ان آنکھوں پر میں نے وارے
یہ آنکھیں گر مل جائیں تو
جیون روپ نکھارتی جائیں
شازیہ اکبر