- Advertisement -

سب کے سب تیری عقیدت کے در نظر آئے

زروا رائے کی ایک اردو غزل

سب کے سب تیری عقیدت کے در نظر آئے
جو بھی درد دیکھیں تیری رہ گزر نظر آئے

اب دیے بھی وہی جلیں گے میرے آنگن میں
جو دیے تیرے ہمیں سہ پہر نظر آئے

جو مکاں بھی ملے ہم اس میں بسیرا کر لیں
شرط یہ ہے کہ بس تو جلوہ گر نظر آئے

میرے لمحات گزرتے رہے تمنا میں
لمحہ بہ لمحہ کوئی ہمسفر نظر آئے

کیوں نہ پھر ہو میری آنکھوں میں روشنی اس کی
تیری تصویر مجھے عمر بھر نظر آئے

میں انہیں شام کا منظر بھلا کیسے کہہ دوں
جو مجھے جان کر نام سحر نظر آئے

زروا رائے

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
صابر رضوی کی ایک اردو غزل