- Advertisement -

آستیں میں سانپ اک پلتا رہا

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

آستیں میں سانپ اک پلتا رہا
ہم یہ سمجھے حادثہ ٹلتا رہا

آپ تو اک بات کہہ کر چل دئیے
رات بھر بستر مرا جلتا رہا

ایک غم سے کتنے غم پیدا ہوئے
دل ہمارا پھولتا پھلتا رہا

زندگی کی آس بھی کیا آس ہے
موج دریا پر دیا جلتا رہا

اک نظر تنکا بنی کچھ اسی طرح
دیر تک آنکھیں کوئی ملتا رہا

یہ نشاں کیسے ہیں باقیؔ دیکھنا
کون دل کی راکھ پر چلتا رہا

باقی صدیقی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل