آسناتھ کنولاردو غزلیاتشعر و شاعری

پھر کسی حادثے کا در کھولے

آسناتھ کنول کی ایک اردو غزل

پھر کسی حادثے کا در کھولے

پہلے پرواز کو وہ پر کھولے

جیسے جنگل میں رات اتری ہو

یوں اداسی ملی ہے سر کھولے

پہلے تقدیر سے نمٹ آئے

پھر وہ اپنے سبھی ہنر کھولے

منزلوں نے وقار بخشا ہے

راستے چل پڑے سفر کھولے

جو سمجھتا ہے زندگی کے رموز

موت کا در وہ بے خطر کھولے

ہے کنولؔ خوف رائیگانی کا

کیسے اس زندگی کا ڈر کھولے

آسناتھ کنول

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button