ادا جعفریاردو شاعریاردو غزلیات

ہونٹوں پہ کبھی ان کے مرا نام ہی آئے

ادا جعفری کی ایک غزل

ہونٹوں پہ کبھی ان کے مرا نام ہی آئے

آئے تو سہی بر سر الزام ہی آئے

حیران ہیں لب بستہ ہیں دلگیر ہیں غنچے

خوشبو کی زبانی ترا پیغام ہی آئے

لمحات مسرت ہیں تصور سے گریزاں

یاد آئے ہیں جب بھی غم و آلام ہی آئے

تاروں سے سجا لیں گے رہ شہر تمنا

مقدور نہیں صبح چلو شام ہی آئے

کیا راہ بدلنے کا گلہ ہم سفروں سے

جس رہ سے چلے تیرے در و بام ہی آئے

تھک ہار کے بیٹھے ہیں سر کوئے تمنا

کام آئے تو پھر جذبۂ ناکام ہی آئے

باقی نہ رہے ساکھ اداؔ دشت جنوں کی

دل میں اگر اندیشۂ انجام ہی آئے

ادا جعفری

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button