تم نے عجلت سی دکھائی ہے مجھے کھونے میں
فالتو شے تھی پڑی رہتی کسی کونے میں
اجنبی ہوتے ہوئے شخص مجھے یہ تو بتا
کیسی دقت ہے تجھے مانع مرا ہونے میں
ایسے دکھ سکھ کے تعلق سے اکیلی اچھی
ساتھ ہنسنے میں نبھایا نہ مرا رونے میں
اس سے کیا شکوہ کیا جائے کہ دل بنجر تھا
میں ہی ناکام رہی فصلِ جنوں بونے میں
اب یہ معلوم ہوا غیر ضروری تھا تمام
عمر گزری ہے جو اسباب سفر ڈھونے میں
مجھ کو اوقات میں رکھا ہے خدا نے ورنہ
تول دیتی میں کسی روز تجھے سونے میں
کومل جوئیہ







