آپ کا سلاماردو شاعریاردو غزلیاتفیصل ہاشمی

‎مجھے انتظار تھا شام سے

فیصل ہاشمی کی ایک اردو غزل

‎مجھے انتظار تھا شام سے، میں بھرا ہوا تھا کلام سے
‎مری اپنے آپ سے گفتگو، کوئی دیکھتا در و بام سے

‎کوئی نہر تھی نہ درخت تھا، یہ کئی زمانوں سے دشت تھا
‎یہاں شہر بستے چلے گئے، مرے دل میں تیرے قیام سے

‎مری بزم سے جو چلا گیا، تو پتا چلا اسے رنج تھا
‎اسے رنج تھا کہ میں دیکھتا، میں پکارتا اسے نام سے

‎یہ جو تجھ میں اتنا جمال ہے مرے آئینے کا کمال ہے
ترا رنگ ملتا ہے پھول سے ترے ہونٹ لگتے ہیں جام سے

فیصل ہاشمی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button