آپ کا سلاماردو شاعریاردو غزلیات

سُنا ہے اُسکی چوکھٹ پر، جلے چراغ ملتے ہیں

طارق اقبال حاوی کی ایک اردو غزل

سُنا ہے اُسکی چوکھٹ پر، جلے چراغ ملتے ہیں
ابھی بھی منتظر ہے وہ، یہی سُراغ ملتے ہیں

فاصلے ہوں یا فیصلے ہوں، اُنہیں جُدا نہیں کرتے
جنکے مخلص محبت میں، دِل و دماغ ملتے ہیں

محبت کا اور رنجش کا، جہاں آغاز ثابت ہے
وہیں پر بات کرتے ہیں، چلو اُس باغ ملتے ہیں

لگ کے دامن پہ دِکھلائیں، حقیقی عکس رشتوں کا
بہت مانوس ہاتھوں سے ، ہمیں جو داغ ملتے ہیں

ہے حاوی مجھ پہ لازم یہ، میں اب عقاب ہو جاﺅں
کہ مجھ سے جو بھی ملتے ہیں، چشمِ زاغ ملتے ہیں

طارق اقبال حاوی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button