آپ کا سلاماردو شاعریاردو غزلیاتسعد ضیغم

نگاہ سینت کے رکھنے کی خو علاحدہ ہے

سعد ضؔیغم کی ایک اردو غزل

نگاہ سینت کے رکھنے کی خو علاحدہ ہے
یہ کائنات مرے چار سو علاحدہ ہے

ترا یہ عالم _صد رنگ و بو علاحدہ ہے
ہماری آنکھ کی پتلی میں تو علاحدہ ہے

کوئی تو فرق بھی لازم ہے ہجر و ہجرت میں
بناۓ آب الگ ہے،، لہو علاحدہ ہے

تمہارے نقش کسی سے مشابہت کے نہیں
ہمارا آئینہ بھی ہو بہو علاحدہ ہے

اب اسکی آنکھ سے پیتا ہوں جام سے ہٹ کر
سبو علاحدہ ،، ترک _ سبو علاحدہ ہے

میان _ دوستاں ڈھب اور ہے تکلم کا
ترے حضور مری گفتگو علاحدہ ہے

سہارتا ہوں میں سیماب ظرف خو اسکی
وہ میرا یار الگ ہے، عدو علاحدہ ہے

عجیب کشمکش _ راز و رمز ہے صاحب
میں اور ہوں،، میرا دل اور تو علاحدہ ہے

علاحدہ ہے میری جستجو کا ماخذ بھی
سفر الٹ ہے ، در _ آرزو علاحدہ ہے

سعد ضؔیغم

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button