آپ کا سلاماردو غزلیاتافتخار شاہدشعر و شاعری

اس نے دریا کو بلایا جو اشارا کر کے

افتخار شاہد کی ایک غزل

اس نے دریا کو بلایا جو اشارا کر کے
چل دئیے لوگ سمندر سے کنارا کرکے

رات بھر کالی ہواوں نے بہت بین کئے
بام پر جلتے چراغوں کا خسارا کر کے

ترے مرہم نے بھی زخموں کا مداوہ نہ کیا
درد کچھ اور بڑھا درد کا چارا کر کے

میں نے پھر پوچھ لیا اتنی پریشاں کیوں ہو
ہنس کے بولی کہ میاں عشق دوبارا کر کے

خاک کے ذروں کو اکسیر کیا ہے تو نے
اپنے قدموں کے تلے چاند ستارا کر کے

میں تری آنکھ، ترے ہاتھ کے صدقے جاوں
تو نے تصویر بنا دی ہے نظارہ کر کے

افتخار شاہد

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button