- Advertisement -

طلب کی آگ کسی شعلہ رو سے روشن ہے

قابل اجمیری کی اردو غزل

طلب کی آگ کسی شعلہ رو سے روشن ہے

خیال ہو کہ نظر آرزو سے روشن ہے

جنم جنم کے اندھیروں کو دے رہا ہے شکست

وہ اک چراغ کہ اپنے لہو سے روشن ہے

کہیں ہجوم حوادث میں کھو کے رہ جاتا

جمال یار مری جستجو سے روشن ہے

یہ تابش لب لعلیں یہ شعلۂ آواز

تمام بزم تری گفتگو سے روشن ہے

وصال یار تو ممکن نہیں مگر ناصح

رخ حیات اسی آرزو سے روشن ہے

قابل اجمیری

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
قابل اجمیری کی اردو غزل