اردو غزلیاتسرفراز آرششعر و شاعری

نہ کوئی ممنوعہ دانہ کھانا

سرفراز آرش کی ایک غزل

نہ کوئی ممنوعہ دانہ کھانا نہ خوف دل میں اتارنا تھا
جو ہم نے پہلا گنہ کیا تھا کسی کی نقلیں اتارنا تھا

جدید دنیا میں آنے والوں کی پہلی مڈبھیڑ ہم سے ہوتی
ہمارے یونٹ کا کام ان کے بدن سے مہریں اتارنا تھا

خدا نہ ہوتا تو کاروان جہاں میں اپنی جگہ نہ بنتی
کہ ان دنوں میں ہمارا پیشہ سفر میں نظریں اتارنا تھا

شجر میں کشتی، گھٹا میں چہرے ہمی نے دیکھے کہ اپنا مصرف
فروغ کوزہ گری کی خاطر ورق پہ شکلیں اتارنا تھا

ہمارے لوگوں نے باہمی مشورے سے مل کر بجھا دیے تھے
وہ دیپ جن کے حسب نسب میں زمیں پہ صبحیں اتارنا تھا

ہماری گھڑیوں پہ شام ہونے میں، پانچ بجنے میں دن پڑے تھے
سو ہم کو چھٹی سے پہلے تیشے کو اپنے دل میں اتارنا تھا

کسی کے لہجے کی چاٹ ایسی لگی کہ اپنا شعار آرش
مکالمے کے جنوں میں خود پر اداس نظمیں اتارنا تھا

سرفراز آرش

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button