- Advertisement -

بی ٹی نامہ

کرنل محمد خان کی ایک اردو نظم

ہم نوا کون سی امید پہ خاموش رہوں

کس لیے شاہد بی ٹی کی میں پاپوش رہوں

چیز کیا ہے سگ کالج کہ میں خرگوش رہوں

کیوں زیاں کار بنوں سود فراموش رہوں

آج میں بی ٹی لیے دست و گریباں ہوں گا

ناصحا پاس نہ آنا کہ میں ناداں ہوں گا

میں تو سمجھا تھا کہ بی ٹی ہے کوئی کار ثواب

دیکھی اندر سے مگر آ کے جو یہ خانہ خراب

مجھ کو محسوس ہوا یہ تو ہے گودام عذاب

جس میں میں جھونکا گیا ایسا کہ جوں پا بہ جراب

دل انساں کی نزاکت اسے ملحوظ نہیں

ہاں شریفوں کی شرافت بھی تو محفوظ نہیں

ظلم بی ٹی سے خدا جانتا ہے چور ہیں ہم

جو کہ کیکر پہ چڑھایا تھا وہ انگور ہیں ہم

”قصۂ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم”

جن کو سمجھے ہو کھلونے وہ ہم انسان نہیں

رب کے بندے ہیں کوئی ساختہ جاپان نہیں

بی ٹی کیا ہے یہ فقط بندوں کا حیواں ہونا

اور مکروہ سی کچھ ٹانگوں کا عریاں ہونا

لین کے حکم پہ غم کھانا پریشاں ہونا

ہم سے بے ہودگی ہر روز یہ فرماتے ہیں

صبح بھی شام بھی جب چاہیں یہ کرواتے ہیں

مذہب بی ٹی میں کیا ناغہ حرام ہوتا ہے

سر پہ ہر صبح یہ کیوں رونکی رام ہوتا ہے

بھولتا ہے نہ اسے گھر کا ہی کام ہوتا ہے

نہ بخار آتا ہے اس کو نہ زکام ہوتا ہے

ارے ٹیوٹر یہ خدا ہے تو سفارش کر دے

گر یہ کم بخت نہیں ٹلتا تو بارش کر دے

ہاسٹل کیا ہے طویلہ سا بنا رکھا ہے

اور وہ سمجھے ہیں کہ فردوس سجا رکھا ہے

بانس پر اس کو بلا وجہ چڑھا رکھا ہے

دیکھو دروازے پہ رضواں جو بٹھا رکھا ہے

دیکھیں ڈیوڑھی پہ تو مہمان وہی ٹلتے ہیں

اس سے آگے تو فرشتوں کے بھی پر جلتے ہیں

یہ بھی پابندئ مہماں میں خطاوار نہیں

کیونکہ حالات دروں قابل اظہار نہیں

یاں گرفتار بلا ہیں جو گنہ گار نہیں

ایسی جنت کا تو دوزخ بھی خریدار نہیں

ہاسٹل تیری حقیقت کو گئے ہیں ہم پانچ

انڈماں والوں نے لاہور میں کھولی ہے برانچ

چھٹی درکار ہو گر تم کو عیادت کے لیے

ماہ بھر پہلے سے دو عرضی اجازت کے لیے

پیش گوئی کرو نا دیدہ مصیبت کے لیے

گویا پیغمبری درکار ہے رخصت کے لیے

عزرائیل آکے ہمیں اپنا پروگرام بتا

جن بزرگوں پہ تری آنکھ ہے وہ نام بتا

اے خدا ہم بھی تھے مانوس کبھی عشرت سے

اب ہیں محروم ٹریننگ میں تری رحمت سے

بچ نہیں سکتے کبھی رات کی اس کلفت سے

دن کو پڑھ پڑھ کے فنا ہو گئے اک مدت سے

درد سر ہے کہ فلو ہے کہ تپ کھانسی ہے

عمر بھر قیدی کا انجام یہاں پھانسی ہے

کرنل محمد خان

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایلزبتھ کورین مونا کی ایک اردو غزل