احمد فرازاردو شاعریاردو نظم

آئی بینک

احمد فراز کی ایک اردو نظم

میں تو اس کربِ نظارا سے تڑپ اٹھا ہوں

کتنے ایسے ہیں جنہیں حسرتِ بینائی ہے

جن کی قسمت میں کبھی دولتِ بیدار نہیں

جن کی قسمت میں تماشا نہ تماشائی ہے

جو ترستے ہیں کہ کرنوں کو برستا دیکھیں

جو یہ کہتے ہیں کہ منزل نہیں رستا دیکھیں

اُن سے کہہ دو کہ وہ آئیں، مری آنکھیں لے لیں

اس سے پہلے کہ مرا جسم فنا ہو جائے

اس سے پہلے کہ یہ خاکسترِ جاں بھی نہ رہے

اس سے پہلے کہ کوئی حشر بپا ہو جائے

خواب ہونے سے بچا لے کوئی میری آنکھیں

اپنے چہرے پہ لگا لے کوئی میری آنکھیں

کون سہہ پائے گا لیکن مری آنکھوں کے عذاب

کس کو یہ حوصلہ ہو گا کہ ہمیشہ دیکھے،

اپنی پلکوں کی صلیبوں سے اترتے ہوئے خواب

جن کی کرچوں کی چبھن روح میں بس جاتی ہے

زندگی، زندگی بھرکے لئے کُرلاتی ہے

احمد فراز

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button