- Advertisement -

دسترس نہیں جس پر وہ جہاں خریدا ہے

غزل بقلم محمد ولی اللّٰہ ولی

دسترس نہیں جس پر وہ جہاں خریدا ہے
بیچ کر زمیں اپنی آسماں خریدا ہے

مقصد ایک جیسا ہے، بات ایک جیسی ہے
یا یقین بیچا ہے یا گماں خریدا ہے

دیکھیے کہ ہوتی ہے کب یہ آرزو پوری
جو خریدنا چاہا وہ کہاں خریدا ہے

جس میں دفن ہے میری آرزوؤں کی میّت
آج میرے بیٹے نے وہ مکاں خریدا ہے

کل کی میزبانی میں تھا خلوصِ دل شامل
آج کا یہ عالم ہے، میزباں خریدا ہے

سچ کہا ولیؔ تم نے بیچ کر اَنا اپنی
ہم نوا خریدا ہے، ہم زباں خریدا ہے

 

ولی اللّٰہ ولی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
غزل بقلم محمد ولی اللّٰہ ولی