اردو غزلیاتاسماعیلؔ میرٹھیشعر و شاعری

روش سادہ بیانی میری

اسماعیلؔ میرٹھی کی ایک اردو غزل

روش سادہ بیانی میری

ہے یہ تیغ صفہانی میری

نا شناسا کو نہ آئے باور

داستاں اس کی زبانی میری

میری ہستی ہے ممیز بہ عدم

بے نشانی ہے نشانی میری

رخنہ گر ہے مری آزادی میں

ہوس بال فشانی میری

سبق جہل کی تکرار پہ اب

منحصر ہے ہمہ دانی میری

دوستی وضع تن آسانی کی

بن گئی دشمن جانی میری

خاتمہ ہے مری تمہید میں درج

ہے دل آویز کہانی میری

زیرکی دام فریب دل ہے

ہے تحیر نگرانی میری

دل ہو ساقی لب دریا ساغر

سہل ہے پیاس بجھانی میری

صبح طفلی ہے بڑھاپا میرا

شام پیری تھی جوانی میری

ایک چکر ہے بشکل گرداب

بند برپا ہے روانی میری

وجہ باقی مرے معنی کو سمجھ

صورت البتہ ہے فانی میری

بزم کثرت کا تماشائی ہوں

وحدت صرف ہے بانی میری

اسماعیلؔ میرٹھی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button