کم سے کم ساتھ چل رہا ہے وہ
یعنی پرچھائیں کی طرح ہو وہ
اب یہ دیوار کون دیکھے گا
اب تو تصویر ہو گیا ہے وہ
موسلا دھار بارشوں کے دن
اور مجھے یاد آرہا ہے وہ
اپنی بے چہرگی سے واقف ہے
جو سمجھتا ہے آئنہ ہے وہ
اب مجھے کچھ نظر نہیں آنا
سامنے سے گزر گیا ہے وہ
وہ جو تکمیل کر کے چھوڑے گا
ذات کا کھوکھلا خلا ہے وہ
تاکہ میں ڈھونڈتی رہوں اسکو
ایک مدت سے لاپتہ ہے وہ
زندگی ہجر میں گزاری ہے؟
یا یونہی پل بنا رہا ہے وہ؟
پھر ارادوں کو توڑ بیٹھا ہے
یار خود اپنا مسئلہ ہے وہ
بھولنا مت حسین اسکا ہے
یاد رکھنا حسین کا ہے وہ
شہلا خان