- Advertisement -

دشت میں دِکھتا آب تھوڑی ہیں

ڈاکٹر الیاس عاجز کی ایک غزل

دشت میں دِکھتا آب تھوڑی ہیں

آدمی ہیں سَرَاب تھوڑی ہیں

چار بدنامیاں ہیں ماتھے پر

ہم مکمل خراب تھوڑی ہیں

پیار ممکن نہیں ہے جیتے جی

ہم کو دیگر عذاب تھوڑی ہیں

ایک جھٹکے سے ہم بکھر جاٸیں

تیری آنکھوں کا خواب تھوڑی ہیں

عشق پاگل ہمیں بناٸے کیوں

ہم اُسے دستیاب تھوڑی ہیں

 

ڈاکٹرمحمد الیاس عاجز

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
شیخ خالد زاہد کا اردو کالم