جب واپڈا والوں سے کہا جا کے کسی نے
یہ کس نے کہا ہے ہمیں راتوں کو سزا دو
بولے ہمیں اقبال کا پیغام ملا تھا
اُٹھو مری دنیا کے غریبوں کو جگا دو
اور اُٹھتے ہوئے بَاس نے یہ اور کہا تھا
کاخِ اُمراء کے در و دیوار سجا دو
کاخِ امرا کے کہیں فانوس نہ بُجھ جائیں
بہتر ہے چراغِ حرم و دیر بجھا دو
جس زون سے ورکر کو میسر نہ ہو روزی
اس زون میں کُنڈوں کا چَلن اور بڑھا دو
جو بندۂ مومن نہ ہو سَیٹنگ پہ رضامند
دو لاکھ کا بِل ہاتھ میں تم اِس کے تھما دو
عنایت علی خان