اردو غزلیاتسید کامی شاہشعر و شاعری

یہ جو دمکتا نظر آ رہا ہوں باہر سے

سید کامی شاہ کی ایک اردو غزل

یہ جو دمکتا نظر آ رہا ہوں باہر سے
جلا رہی ہے کوئی آگ مجھ کو اندر سے

عجب نہیں تھا کہ سینے میں دل یہ بجھ جاتا
ضیاء ملی ہے مجھے اُس مہِ منور سے

مَیں کوئی اور تھا تیرے ہی خواب میں جو رہا
یہ کوئی اور ہے اُٹھا جو میرے بستر سے

میں اک دِیا تھا ، سو جلنا تھا خاص مدت تک
ہوا تھی اور وہ لپٹی تھی میرے پیکر سے

عجیب ہی تھا وہ پتھر جو اُس نے پھینکا تھا
نکل رہی تھی کوئی روشنی سی پتھر سے

اب اُس نے آنکھ میں رہنا ہے اور بہنا نہیں
طویل بات ہوئی ہے مری سمندر سے

سمیٹتے ہوئے پر اپنے ، ہاتھ جلتے ہوئے
نکل گیا مرا سایہ تمہارے منظر سے

یہ کس زمین کی بستی ہے، کیا وبا ہے یہاں
کہ اُٹھ رہے ہیں جنازے یہاں ہر اک گھر سے

سید کامی شاہ

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button