اردو غزلیاتسید کامی شاہشعر و شاعری

سخن سنورتا رہا اور چراغ جلتا رہا

سید کامی شاہ کی ایک اردو غزل

سخن سنورتا رہا اور چراغ جلتا رہا
سمے گزرتا رہا اور چراغ جلتا رہا

ہوائیں آتی رہیں اور طواف کرتی رہیں
میں رقص کرتا رہا اور چراغ جلتا رہا

وہ عکس ڈھلتا رہا اک چراغ کی لَو میں
وہ نقش اُبھرتا رہا اور چراغ جلتا رہا

کئی جگہ سے تھی خالی وہ داستاں، جس میں
میں رنگ بھرتا رہا اور چراغ جلتا رہا

نشہ اُترتا رہا روشنی کے دریا میں
نشہ اُترتا رہا اور چراغ جلتا رہا

یقین بڑھتا رہا، لال روشنی پہ یقیں
گماں گزرتا رہا اور چراغ جلتا رہا

سید کامی شاہ

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button