آپ کا سلاماردو شاعریاردو غزلیاتسیدہ فرح شاہ

شہر نقشہ بنا ہے مقتل کا

ایک اردو غزل از سیدہ فرح شاہ

شہر نقشہ بنا ہے مقتل کا
ہو رہا ہے گمان جنگل کا

اور دل کی مراد بر آئی
ایک آنسو کہیں سے کیا ڈھلکا

دل کو قابو میں رکھنا پڑتا ہے
کچھ بھروسہ نہیں ہے پاگل کا

مے کشی میں غرور اچھا نہیں
دیکھ، ساغر کو اور مت چھلکا

ہجر آنکھیں بھی لے اڑا میری
رنگ بھی اڑ گیا ہے کاجل کا

آج پھر سے غزل کہی تو فرح
بوجھ من کا ہوا ہے کچھ ہلکا

سیدہ فرح شاہ

سیدہ فرح شاہ

سیدہ فرح شاہ کا تعلق گجرات کی مردم خیز زمین سے ہے.مدینہ سیداں کے حسبی نسبی سادات گهرانے سے تعلق ہے..گجرات کے معروف کالج سے گریجویشن کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے اردو ادب میں ماسٹرز کیا.دوران- طالبعلمی غیر نصابی سرگرمیوں میں آل راؤنڈر کی حثیت سے شرکت رہی.پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز لیکچرر کی حثیت سے کیا اور اب ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں-گجرات کالج کے بعد سرگودھا کے مختلف کالجز میں ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ.پرنسپل جیسے عہدوں پر متمکن رہنے کے بعد بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن سرگودها کی پہلی خاتون سیکرٹری کے عہدے پر بهی تعینات رہیں. آجکل سرگودھا کے ایک گورنمنٹ ڈگری کالج کی پرنسپل کے عہدے پر خدمات سرانجام دے رہی ہیں- براڈکاسٹر بھی ہیں.اردو ادب کی طالبہ اور استاد ہونے کے ناطے شاعری سے خصوصی شغف رہا.بنیادی طور پر غزل کی شاعرہ ہیں اور شعری حلقوں میں جانی پہچانی شخصیت کی مالک ہیں.ان کا کلام مختلف ادبی جرائد اور اخبارات کی زینت بنتا رہا ہے -ان کا شعری مجموعہ "قیاس "کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button