- Advertisement -

منزل کو رہگزر میں کبھی رکھ دیا کرو

فرزانہ نیناں کی اردو غزل

منزل کو رہگزر میں کبھی رکھ دیا کرو
اپنی طلب سفر میں کبھی رکھ دیا کرو
جن پر وصالِ یار کا طاری رہے نشہ
وہ حوصلے نہ ڈر میں کبھی رکھ دیا کرو
تاروں بھرے فلک سی، اڑانیں گری ہوئی
بے جاں شکستہ پر میں کبھی رکھ دیا کرو
ممکن ہے اس کو بھی کبھی لے آئے چاند رات
کچھ پھول سونے گھر میں کبھی رکھ دیا کرو
حالات میں پسی ہوئی مجبوریوں کو تم
احباب کی نظر میں کبھی رکھ دیا کرو
پیاسوں کے واسطے یہی نیناں بھرے بھرے
جلتے جھلستے، تھر میں کبھی رکھ دیا کرو

فرزانہ نیناں

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایوب خاور کی اردو غزل