- Advertisement -

نظریں ملیں تو پیار کا اظہار کر گیا

عدیم ہاشمی کی اردو غزل

نظریں ملیں تو پیار کا اظہار کر گیا
بولا تو بات بات سے ا نکار کر گیا

آنکھوں نے خشت خشت چنی رات کی فصیل
خورشید صبح پھر ا سے مسمار کر گیا

جتنا اڑا ہوں اتنا فلک بھی ہوا بلند
کون اس قفس میں مجھ کو گرفتار کر گیا

بن بن کے پانیوں کے بھنور ٹوٹتے گئے
میں ڈوبتا ہوا بھی ندی پار کر گیا

ورنہ یہ بوجھ کون اٹھاتا تمام عمر
اچھا ہوا کہ پہلے وہی وار کر گیا

میں لفظ ڈھونڈ ڈھونڈ کے تھک بھی گیا عدؔیم
وہ پھول دے کے بات کا اظہار کر گیا

عدیم ہاشمی 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
سمیر شمس کی اردو غزل